ذاکر نائیک

بھارت اوربنگلہ دیش سمیت کئی ملکوں کے بعد اب سریلنکا کے دو بڑے کیبل آپریٹرس نے متنازع مبلغ ذاکرنائیک کے پیس ٹی وی کو اپنے چینل کی فہرست سے ہٹادیا ہے جس کا استعمال مبینہ طور پر لوگوں کو بھڑکانے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ٹھیس پہونچانے کے ساتھ ساتھ داعش میں بھرتی کے مقصد سے نوجوانوں کی ذہن سازی کے لئے ہوتا تھا۔

کولمبو ذرائع ابلاغ سے موصول خبروں کے مطابق ایسٹرر کے موقع پر پیش آئے بم دھماکوں میں ۲۵۰ لوگوں کے مارے جانے کے بعد سری لنکا کے دو بڑے کیبل اپریٹرس ”ڈائیلاگ“ اور ”ایس ایل ٹی“ نے ذاکر نائیک کے پیس ٹی کی نشریات پر روک لگادی ہے۔۔ بھارت اور بنگلہ دیش نے ان کے ٹی وی چینلس پر پہلے ہی پابندی عائد کردی تھی جس کا استعمال مبینہ طور پر داعش میں بھرتی کے مقاصد سے نوجوانوں کی ذہن سازی کے لئے ہوتا ہے۔

تاہم کولمبو گزٹ کی خبر کے مطابق اس پر اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا ہے۔

سال  2006 میں ذاکر نائیک کے ممبئی نژاد اسلامک ریسرچ فاونڈیشن نے ”پیس ٹی“ شروع کیاتھا۔

سال 2009 میں اس کا ایک اُردو ورژن بھی شروع ہوا تھا‘اسی کے ساتھ 2011  میں بنگلہ ورژن کی بھی شروعات عمل میں آئی تھی۔

انگریزی‘ اُردو اوربنگلہ کی نشریات دبئی سے کی جاتی ہیں۔ ذاکر نائیک ہندوستان میں مبینہ طور پر نوجوانوں کو اپنے نفرت پر مشتمل تقریروں کے ذریعہ بھڑکانے کے الزام میں مطلوب ہیں۔

ان کے خلاف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے متعلق جانچ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این ائی اے) کررہی ہے۔

سال 2016 میں وہ ہندوستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ سال 2016 میں این ائی اے نے ذاکر نائیک کے خلاف مخالف دہشت گردی قانون کے تحت دو مذہبی گروپس کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کا پہلا کیس درج کیاتھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here