شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لیکر ملک بھر میں احتجاج اور عوامی اجلاس ہورہے ہیں تو وہیں دوسری طرف آر ایس ایس اور بی جے پی سے جڑے کچھ مسلم چہرے اس کی حمایت میں بھی کھل کر سامنے آرہے ہیں گو کہ یہ دونوں قانون خاص طور سے ملک کے مسلمانوں کے لئے زیادہ تکلیف کا سبب بنیں گے لیکن پھر بھی کچھ وہ مسلم سیاست داں جو آر ایس ایس اور بی جے پی کےپٹھو مانےجاتے ہیں اس قانون کی وکالت کررہے ہیں، ایسے ہی ہیں کیرالا کے گورنر عارف محمد خان جنہوں نے این آر سی اور سی اے اے کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار نے این آر سی اور سی اے اے قانون لاکر مہاتما گاندھی اور نہرو کے اس وعدے کو پورا کیا ہے جو انہوں نے پاکستان میں مشکل بھری زندگی گزار رہے وہاں کے اقلیت سے کیا تھا۔ عارف محمد خان نے کہا کہ اس قانون کی بنیاد 1885 اور 2003 میں ہی رکھ دی گئی تھی مودی سرکار نے تو بس اس کو عملی جامہ پہنایا ہے۔
یاد رہے کہ عارف محمد خان نے ملک میں ہر اس فیصلہ کی حمایت کی ہے جو مسلمانوں کے خلاف لیا گیا ہے، سب سے مشہور معاملہ شاہ بانو کیس، تین طلاق جیسے حساس معاملوں میں عارف محمد خان نے مسلم فریق کی کھل کر مخالفت کی تھی وہیں دوسری طرف بابری مسجد معاملہ میں بھی عارف محمد خان بی جے پی کی حمایت میں کھڑے نظر آئے تھے، بی جے پی سرکار کا سب سے بڑا فیصلا کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد عارف محمد خان نے اس کی پرزور حمایت کی تھی جس کےبعد سے ہی لوگ ان پر بی جے پی کی چمچا گیری کا الزام لگا رہے تھے اور عوام میں یہ باتیں چل رہی تھیں کہ عارم محمد خان کو بی جے پی کسی غیر بی جے پی اسٹیٹ میں گورنر بناسکتی ہے اسی لئے وہ پہلے سے اپنے لئے زمین تیار کررہے ہیں، اسی گہما گہمی میں خبریں آئی کہ بی جے پی نے عارف محمد خان کو کیرالا میں گورنر بنا دیا ہے اور آج عارف محمد خان کیرالا کے گورنر کی حیثیت سے این آر سی اور سی اے اے کی پر زور حمایت میں بی جے پی کے ساتھ کھڑے نظر آرہے ہیں۔


























































