دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہارورڈ کے لگ بھگ 100 سے زائد قانون کے طلبہ نے اسرائیلی سفیر کی گفتگو کا بائیکاٹ کیا اور ہال سے واک آؤٹ ہوگئے۔
عرب نیوز (Middle East Eye) میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق طلباء اس وقت واک آؤٹ ہوگئے جب اسرائیلی سفیر دانی دیان ’اسرائیلی آباد کاری کی قانونی حکمت عملی‘ پر بات کرنے جارہے تھے۔
طلباء نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جن پر لکھا گیا تھا کہ “تصفیہ ایک جنگی جرم ہے“. لیکچر کے بعد ، ڈیان نے مظاہرین کو “ہارنے والوں کا جڑ” قرار دیا ، ان ہال میں بیٹھے ہوئے تقریبا سارے ہی طلبہ نے واک آؤٹ کردیا جس سے اسرائیلی سفیر اور اسرائیل کی دنیا بھر میں کافی تھو تھو ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ دیان جو نیویارک میں اسرائیل کے قونصل جنرل ہیں مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے قیام اور بحالی کی حمایت کرتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں قانون کے طلبہ کا اس طرح فلسطین کی حمایت کرنا ان ممالک کے مونھ پر ایک زور دار طمانچہ ہے جو انسانی حقوق کی سیاست پر اپنی روٹیاں سینکتے ہیں اور درپردہ فلسطین میں اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔
