ناگپور: ۶۲/اگست(پریس رلیز)
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اگر شہید نہ بھی ہوتے تو بھی ان کا یہی شرف کافی ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کے نواسے اور فاطمہ و علی کے لخت جگر ہیں، جبکہ آپ رضی اللہ عنہ کے بارے میں رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ آپ جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ آج کی دنیا بغیر کسی مسلکی و مذہبی عقیدے کے فکر ِ کربلا کا گہرا مطالعہ کرے تو دنیا کا ہر عدل پسند انسان اپنا سر کربلائے معلٰی کی طرف خم کر دے گا۔ ہمیں کل بھی کربلا کو سمجھنے کی ضرروت تھی اور آج بھی کربلا کے اصل مقصد اور قیام امام حسین رضی اللہ عنہ کے اصلی اہداف کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہی درس کربلا ہے۔ ان خیالات کا اظہارعالمہ الفت جہاں امجدی صاحبہ نے محفل ذکرشہدائے کربلابمقام صحن اشرفی خانقاہ انٹرنیشنل سنی سینٹر (حضرت نظام الدین کالونی ناگپور) میں کیا۔
مزید انہوں نے یزید بن معاویہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یزید کے سیاسی کارنامے، جیسے قتل حسین، خانہ کعبہ کا محاصرہ، اس پر سنگ باری، خانہ کعبہ کی تخریب اور اسے جلانا اور واقعہ حرہ وغیرہ سب شاہد ہیں کہ یزید کے بارے میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے، اس میں ذرا بھر مبالغہ نہیں۔ یزید کی خلافت کے لئے نامزدگی، اسلام، اسلامی نظام اور اسلام کے اہداف و مقاصد پر بڑی کاری ضرب تھی جیساکہ امام غزالی فرماتے ہیں کہ ”جو دھچکا اسلام کو بنی امیہ کے فتنوں سے لگا وہ اتنا زیادہ شدید تھا کہ اگر اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب کو لگتا تو وہ مکمل نابود ہو جاتا اور اس کی بنیادیں تباہ ہو کر رہ جاتیں۔ مختصر یہی کہ کل بھی انسانی وقار، شرف اور اسلام کی سربلندی کا معیار و منزل کربلا تھی، آج بھی عالم انسانیت کو وقار اور حریتِ فکر و عمل کے لئے کربلا ہی کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام الہی بعدہ حمد، نعت و مناقب اور اختتام صلوۃ وسلام اور ملک میں امن اور امان اور ترقی و خوشحالی کی دعا پر ہوا۔























































