از محبوب عالم
کیا اسرائیل کو تسلیم اس لیے کرلینا چاہیئے کہ اس سے امن پھیلے گاکونسا امن بھائی اس امن کو خراب کرنے والے ریاستِ اسرائیل کے بانی ہی تھے جنہوں نے فلسطین سے آٹھ لاکھ کے قریب لوگوں کو نکلوایا، گاؤں جلائے، لوگ مارے گئے اور ہر طرح کے ظلم وستم ان پر ڈھائے گئے اسرائیل نے باقاعدہ گاؤں تباہ کیے تھے اس کا اعتراف خود اسرائیل کو ہےآج بھی ڈاکیومنٹ موجود ہیں جس میں اسرائیلی فوج کو حکم دیا گیا کہ وہ فلاں اور فلاں گاؤں کو تباہ کردیں اس کا عکس آپ کے سامنے ہےکبھی یوم النكبة کے بارے میں پڑھ لیجیئےگا امن کو خراب ہم نے کیا تھا کیا؟اسرائیل نے خراب کیا ہے تو اب اس امن کو واپس لانے کی ذمہ داری بھی اسرائیل کی ہےآج بھی یوم النكبة کی مشکلات برداشت کرنے والے زندہ ہیں آج بھی زندہ ہیں۔ کبھی Nakba Survivors کے بارے میں سرچ کیجیئے گا یہ کسی بڑے ظلم سے کم نہ تھا۔ کس طرح تسلیم کرلیں اور کیا اب ظلم رُک گیا ہے
دور حاضر میں مسلم ممالک کے لوگوں کا کوئی اصول نہیں ہے ان کو نہ یہودی مذہب کے بارے میں پتا ہے، نہ ان کی تاریخ کے بارے میں پتا ہے اور نہ اسرائیل کی تاریخ کے بارے میں پتا ہے۔ ان میں سے ایک فیصد لوگ بھی ٹھیک سے صیہونیت کے ذریعے کو نہیں جانتے ہیں۔ مگر ذہنی غلام ہیں۔ ملوکیتِ انگلس کی غلامی میں بھی تو رہے ہیں، تو اس کا اثر یہ بھی ہے کہ آقاؤں کے دوستوں سے بھی ہمدردی رکھی جائےاسرائیل کی حمایت کوئی بے ضمیر مسلمان ہی کرسکتا ہے جس کی غیرت کو تالا لگ چکا ہے
آج کا مسلم حکمران ان بد ذات یہودیوں کے ساتھ دوستی کرنا باعث فخر سمجھتے ہیں کیا وہ بھول گئے ہیں حق نے ہمیشہ باطل کو اپنے پیروں تلے کچل کر تباہ وبرباد کیا ہے’اگر ہم بھول گئے ہیں تو تاریخ کا مطالعہ کرو اور دیکھو ہمیشہ مقابلہ حق اور باطل کا ہوا اور اللہ نے ہمیشہ حق کو کامیابی دی کیا ہم بھول گئے مسلمانوں کہ احد کے میدان میں حضرت حمزہ نے اپنے جسم کو ٹکڑے کروادیئے مگر باطل سے سمجھوتا نہیں کیا کیا ہم بھول گئے مسلمانوں فاروق اعظم نے باغیان اسلام کی گردنیں مروڑی اور جام شہادت کو پسند فرم کیا لیکن باطل کے سامنے سر جھکانا پسند نہیں کیا کیا ہم بھول گئے مسلمانوں عثمان غنی نے شہادت کو پسند کیا لیکن باطل سے سمجھوتا نہیں کیا کیا ہم بھول گئے کہ شیر خدا امیر المومنین حضرت علی نے شہادت کو پسند کیا مگر باطل سے سمجھوتا کرنا پسند نہیں کیا کیا تم بھول گئے مسلم قوم کے حکمرانوں امام حسن نے زہر کے پیالے کو پینا پسند کیا مگر باطل کے سامنے اپنے مبارک سر کو جھکانا پسند نہیں کیا کیا تم بھول گئے میرے قوم کے غیرت مند حاکموں کربلا کے اس قافلے کو کیسے امام حسین نے اپنے پورے خاندان کو حق کی سربلندی کے لئے اللہ کی راہ میں قربان کر دیا مگر امت کو یہ درس دیا کہ صبح قیامت تک باطل سے سمجھوتا نہ کرنا یاد کرو مسلمانوں ان مجاہدوں کو جنہوں نے اسلام کی سربلندی کے لئے اسلام کا پرچم اپنے ہاتھوں میں تھام کر جام شہادت نوش کیا لیکن باطل سے سمجھوتا نہیں کیا مسلمانوں اپنی تاریخ کا مطالعہ کرو المختصر علم مسلمانوں کی اپنی میراث ہے, جس کو وہ گم کربیٹھے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب آگے بڑھیں اور اسے واپس حاصل کریں, علم حاصل کرنے کیلئے ہر قسم کی کوشش کریں اس بات کو اپنی زندگی کی منزل بنالیں اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیں
محبوب عالم سدھارتھ نگر 9984253859