محبوب عالم سدھارتھ نگر
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اسلامی چار حرام مہینوں میں سے ایک ہے جن کا تقدس اللہ تعالیٰ نے خود قرآن میں قائم کیا ہے۔ دینا میں مہینوں کا حساب قمری یا شمسی سسٹم سے لیا جاتا ہے دنیا میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے اپنے اپنے کیلنڈر بنائے ہوئے ہیں جو کچھ قمری ہیں توکچھ شمسی اور کچھ دونوں کا ملغوبہ ہیں جن پر وہ عمل کرتے ہیں ۔
اسلامی کیلنڈر کے حساب سورج کے غروب ہونے پر دوسرا دن شروع ہوتا ہے جبکہ انگریزی کیلنڈر میں رات بارہ بجے دن ختم ہوتاہے اور اس کے بعد دوسرا دن شروع ہوتاہے اس وقت دنیا میں مہینوں ، دنوں کے لیے انگریزی شمسی سسٹم کا کیلنڈر رائج ہے اس میں عیسائی مذہب کے ماننے والے حکمرانوں کا دخل ہے انہوں نے جس جس ملک میں حکومت کی اس ملک کا مذہب، تمدن اور کلچر تبدیل کرنے کی کوشش کی اور اگر اسے پورے طور پر تبدیل نہ کر سکے تو کم از کم اس کا حلیہ تو بگاڑہی دیا انگریزی کیلنڈر حضرت عیسیٰ ؑ سے منسوب ہے لیکن اسلام دین فطرت ہے لہٰذا اس کے دن مہینے اور سال بھی فطری ہیں ہجری کیلنڈر رسولؐ اللہ کی ہجرت سے منسوب ہے جب رسول ؐاللہ نے صحابہ ؓ کے ساتھ ہجرت کی تو ہجری سال اس عظیم ہجرت کے ساتھ منسوب کر دیا گیا تاکہ رہتی دنیا میں یادگار رہے اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے اور ذلحجہ پر ختم ہوتا ہے۔
جب سے اللہ نے آسمان و زمین بنائی ہے سال میں مہینوں کی تعداد بارہ رکھی ہے اس میں چار مہینے حرام قرار دیے ہیں چار مہینوں سے مراد ذی القعدہ،ذی الحجتہ اور محرم حج کے لیے اور رجب عمرے کے لیے جس میں جنگ ، ڈاکہ زنی اور امن و امان کی حالت خراب کرنے سے منع فرمایا گیا ہے تاکہ لوگ اللہ کے گھر کا حج اور عمرہ بغیر کسی خطرے کے کر سکیں
اس مبارک مہینہ کی دسویں تاریخ بہت ساری خوبیوں اور فضیلتوں کابیش قیمت گلدستہ ہے کہ اسی دن پیغمبر جلیل موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظالمانہ وجابرانہ شکنجہ اور غلامی کی ذلت آمیزقید وسلاسل سے آزاد کرایا۔اس دن کی فضیلت کیلئے اس سے بڑ ھ کر اور کیا شہادت ہو سکتی ہے کہ رمضان کے بعد اسی دن کے روزہ کو افضل وبرتربتلایاگیا چنانچہ پیغمبر اسلام محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں :رمضان کے مہینہ کے بعد محرم کے مہینہ کا روزہ افضل ترین روزہ ہے ۔ (صحیح مسلم)
لہٰذااس دن کا حق تو یہ ہے کہ بندہ کمال بندگی کے ساتھ اپنے رب کی محبت میں سرشار ہوکر اس کی اطاعت وفرمانبرداری میں ہمہ تن مشغول ہوجائے انتہائی عجز ونیاز کے ساتھ اپنی عبادت اور اعمال صالحہ کا نذرانہ اس کے دربار عالی میں پیش کرے اور روزہ ونماز ذکر وتسبیح کے ذریعے اس کی خوشنودی ورضا مندی کا جویا وطلبگار رہے۔


























































