آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے سناے گئے فیصلے کے خلاف وہ نظرِ ثانی کی درخواست دائر کرے گا. یہ الگ بات ہے کہ عدالت عظمی اس پر کیا ردِ عمل ظاہر کرتی ہے. تاہم بورڈ کا یہ فیصلہ کئی جہات سے بہت ہی معنی خیز اور اہمیت کا حامل ہے
یہ مسئلہ شروع سے زمین کا ہے ہی نہیں، بلکہ خانہ خدا (مسجد ) کا ہے. اس لیے پانچ کیا، پانچ لاکھ ایکڑ زمین پر بھی رضامندی مسجد کی تجارت کے مترادف ہے
اس فیصلے نے مسلمانوں میں بورڈ کے حوالے سے ایک مثبت پیغام بھیجا ہے
اس اقدام سے امتِ مسلمہ میں ایک قسم کا حوصلہ اور فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑنے کا جذبہ پیدا ہوگا جو انہیں یہ احساس دلاے گا کہ وہ بھی اس ملک کے باوقار شہری ہیں. اس لیے انصاف کے لیے کسی بھی موقع پر عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا سکتے ہیں
ملک میں امن و امان کا قیام صرف مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں، بلکہ سماج کے ہر طبقے کا فریضہ ہے. اس لیے شانتی کے نام پر صرف مومنوں کے جذبات کی قربانی نہیں دی جا سکتی
اگر آج اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے کا نہیں سوچا جاتا تو مستقبل میں بھگوا دھاریوں کے عزائم اور پختہ ہوتے. اس طرح وہ متھورا، کاشی (جیسا کہ نعرہ دیا جاتا رہا ہے) اور دیگر مقامات کی مختلف مساجد کو نشانہ بنانے کا منصوبہ کرتے (اب بھی کر سکتے ہیں)
اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آج کا فیصلہ ان ملت فروشوں کے گال پر ایک طمانچہ ہی ہے جو بابری مسجد کی آڑ میں اپنی تجارت چمکانے کے خواب دیکھ رہے تھے/ ہیں
حیدر رضا مصباحی کی فیسبک وال سے