خواجہ غریب نوازؒ کی حیات و خدمات
تحریر۔ابوشحمہ انصاری
سعادت گنج،بارہ بنکی
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ، جنہیں دنیا “خواجہ غریب نواز” کے لقب سے یاد کرتی ہے، برصغیر پاک و ہند میں اسلام کے سب سے بڑے داعی اور روحانی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ کی تعلیمات، خدمات، اور کرامات نے لاکھوں لوگوں کے دلوں کو نورِ ہدایت سے منور کیا اور ہند کے دل، اجمیر، کو روحانی مرکز بنا دیا۔ آپ کی حیاتِ طیبہ کا ہر پہلو درس و عبرت سے بھرپور ہے۔
ابتدائی حالات اور خاندان:حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ 1141ء (530 ہجری) میں مشرقی ایران کے شہر سَنجر (خطہ خراسان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک معزز سید گھرانے سے تھا اور آپ حسنی و حسینی نسب سے مشرف تھے۔ والد محترم حضرت سید غیاث الدینؒ ایک دیندار اور صاحبِ تقویٰ شخصیت تھے۔ والدہ ماجدہ بی بی ماہِ نورؒ بھی عابدہ و زاہدہ خاتون تھیں۔
آپ کے بچپن ہی سے زہد و تقویٰ کے آثار نمایاں تھے۔ سات برس کی عمر میں قرآنِ مجید حفظ کر لیا اور ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مکمل کی۔ والدین کی وفات کے بعد، جو اس وقت آپ کی نوجوانی کا دور تھا، آپ کی زندگی میں ایک روحانی انقلاب برپا ہوا۔
روحانی سفر کا آغاز:والد کی میراث میں آپ کو ایک باغ اور ایک پن چکی ملی۔ ایک روز جب آپ باغ میں کام کر رہے تھے، ایک بزرگ حضرت ابراہیم قندوزیؒ وہاں تشریف لائے۔ آپ نے ان کی خدمت کی تو بزرگ نے خوش ہو کر روٹی کا ایک ٹکڑا دیا اور کہا، “یہ کھا لو، تمہارے دل کا دروازہ کھل جائے گا۔” وہ لمحہ حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی زندگی کا اہم ترین موڑ تھا۔ اس کے بعد آپ نے دنیاوی علائق کو خیرباد کہا اور روحانی تربیت کے لیے سفر اختیار کیا۔
سلسلہ چشتیہ میں شمولیت:حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے روحانی تربیت کے لیے مختلف علاقوں کا سفر کیا اور مشہور اولیاء اللہ کی صحبت میں رہے۔ آپ نے بغداد، نیشاپور، بخارا، اور سمرقند جیسے مراکز علم و روحانیت کا سفر کیا۔ نیشاپور میں آپ حضرت خواجہ عثمان ہارونیؒ کے مرید ہوئے اور سلسلہ چشتیہ میں داخل ہو گئے۔ اپنے مرشد کے زیر سایہ آپ نے کئی سال ریاضت و مجاہدہ کیا اور روحانی منازل طے کیں۔
ہند کی طرف سفر:
حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے ایک خواب میں حضرت محمد ﷺ کی زیارت کی، جس میں حکم دیا گیا کہ “ہندوستان جاؤ اور وہاں دینِ اسلام کی خدمت کرو۔” اس حکم کے بعد آپ نے ہند کا رخ کیا۔ سفر کے دوران آپ نے کئی علاقوں میں قیام کیا اور لوگوں کو دینِ اسلام کی دعوت دی۔ آپ کے علم و فضل اور روحانی کرامات سے متاثر ہو کر بے شمار لوگ اسلام قبول کرتے گئے۔
اجمیر میں قیام:
اجمیر، جو اُس وقت ہند کا روحانی اور ثقافتی مرکز تھا، آپ کی منزل قرار پایا۔ وہاں کے راجہ پرتھوی راج چوہان کا مضبوط اقتدار تھا، لیکن آپ کی روحانی طاقت اور عاجزانہ طبیعت نے لوگوں کے دل موہ لیے۔ آپ نے اجمیر کے قریبی علاقے میں قیام فرمایا اور اپنی تعلیمات کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو دینِ اسلام سے روشناس کرایا۔
تعلیمات:حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی تعلیمات محبت، امن، اور خدمت پر مبنی تھیں۔ آپ نے کہا:
“دینِ اسلام محبت اور رواداری کا درس دیتا ہے۔”
“سب سے بہتر انسان وہ ہے جو انسانیت کی خدمت کرے۔”
“دوسروں کو معاف کر دینا اور ان کے ساتھ بھلائی کرنا بہترین عبادت ہے۔”
آپ نے اپنی زندگی کو ایک عملی مثال بنا کر پیش کیا اور اپنے کردار کے ذریعے دلوں کو جیتا۔
کرامات:حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی کرامات کی بے شمار مثالیں تاریخ میں موجود ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جب آپ اجمیر پہنچے تو وہاں کے راجہ کے برہمن پجاریوں نے آپ کے خلاف سازشیں کیں، لیکن آپ کی دعا سے ان کی طاقتیں زائل ہو گئیں۔ ایک اور مشہور واقعہ یہ ہے کہ آپ کی دعا سے قحط زدہ علاقے میں بارش ہوئی، اور لوگ اس کرامت سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرنے لگے۔
وصال:حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے اپنی حیات کے آخری ایام میں چلہ کشی کی اور اپنے خادمین کو وصیت کی کہ وہ اپنی زندگی محبت اور خدمت کے اصولوں کے مطابق گزاریں۔ 6 رجب المرجب 633 ہجری (1236ء) کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ کا مزار شریف اجمیر میں واقع ہے، جو آج بھی روحانیت کا عظیم مرکز ہے۔ ہر سال لاکھوں عقیدت مند دنیا بھر سے یہاں زیارت کے لیے آتے ہیں۔
اثر و رسوخ:حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے برصغیر میں اسلام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آپ کی تعلیمات نے مختلف مذاہب کے لوگوں کو قریب لانے اور امن و ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مدد دی۔ آپ کے خلفاء، خاص طور پر حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ، حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ، اور حضرت نظام الدین اولیاءؒ نے آپ کی روشنی کو مزید آگے بڑھایا۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کی حیات ایک روشن چراغ ہے، جو ہمیں محبت، رواداری، اور خدمتِ خلق کا درس دیتی ہے۔ آپ کی تعلیمات اور خدمات نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ آپ کی حیاتِ مبارکہ ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ دینِ اسلام کا پیغام امن اور محبت کا پیغام ہے، جو دلوں کو فتح کرتا ہے اور انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کرتا ہے۔