دہلی میں صحت عامہ کی خرابی اور گائیڈ لائن کے نفاذکے باوجود درجنوں علما شعرااورسیکڑوں عقیدت مندوں نے شیخ محقق کانفرنس میں جوش وخروش سے شرکت کیا۔
شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی زندگی، عشق رسالت کی خوشبو سے مشکبار تھی۔مولانا مقبول احمد سالک مصباحی
شیخ محقق کانفرنس کے خطیب خصوصی معروف اسلامی اسکالر امیر لقلم مولانا مقبول احمد سالک مصباحی بانی ومہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی،مدن پور کھادر،نے کہا کہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی زندگی، عشق رسالت کی خوشبو سے مشکبار تھی۔ان کو عشق رسالت،دیندار وتقوی اور تعظیم رسول کا تحفہ اپنے والد گرامی شیخ سید الدین رحمۃ اللہ علیہ سے ملاتھا،جو اپنے زمانے کے جدی عالم دین اور صاحب دل شیخ کامل تھے۔ شیخ عبد الحق مدث دہلوی ”محقق علی الاطلاق“یعنی جب وہ کسی موضوع پر قلم اٹھا لیتے ہیں تو پھر کوئی دوسرا محقق اس پر قلم نہیں چلاسکتا۔مولانا مصباحی نے کہا کہ شیخ محقق کی علمی شخصیت کو نکھا رنے میں حضرت شیخ عبدالوہاب علی متقی مہاجر مدنی کا بڑ عمل دخل تھا جنھوں نے قیام مدینہ منورہ کے درمیان حضرت شیخ محقق کی نہ صرف روحانی تربیت فرمائی بلکہ علم حدیث میں کامل ویکتا بھی بنایا اور فن حدیث کی سند بھی عطا فرمائی۔مولانا مصباحی نے شیخ محقق کے دور کے حالات بالخصوص دین اکبری کی فتنہ سامونیوں کاتفصیل سے جائزہ پیش کیا اور کہا کہ حضرت مجدد کا انداز اور تھا اور شیخ محقق کا انداز اور مگر دونوں کا مقصد ایک تھا اور وہ تھا دین اکبری کاخاتمہ،شیخ محقق نے فروغ علم حدیث کے ذریعہ اکبر کی فتنہ سامانیوں کا مقابلہ کیا۔آ پ کا مطمح نظر قرآن کی یہ آیت کریمہ تھی۔تم اپنے رب کی طرب حکمت اور بھلی بات سے بلاؤ۔

مہرولی شریف کی اہم تنظیمی شخصیت حافظ وقاری بختیار حسین قطبی نے حضرت شیخ عبد الحق محدث دہولی کی سیرت پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ محقق کا سب سے بڑاکارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اپنی تحقیقات کے ذریعے ان عقائد وافکار کی ترجمانی فرمائی جو دور رسالت سے آپ کے زمانے تک متواتر منقول ہوتے چلے آرہے تھے۔آپ نے بد عات کاخاتمہ کیا،سنت کا احیا کیا،اور باطل افکا رونظریا ت کوبیخ وبن سے اکھاڑ پھینکا۔درود وسلام کے بارے میں آپ کی وصیت اور دعابڑی مشہور ہے۔آپ فرماتے ہیں۔ اے اللہ! میرا کوئی عمل ایسا نہیں جسے تیرے دربار میں پیش کرنے کے لائق سمجھوں، میرے تمام اعمال فساد نیت کا شکار ہیں البتہ مجھ فقیر کا ایک عمل محض تیری ہی عنایت سے اس قابل (اور لائق التفات) ہے اور وہ یہ ہے کہ مجلس میلاد کے موقع پر کھڑے ہو کر سلام پڑھتا ہوں اور نہایت ہی عاجزی و انکساری، محبت و خلوص کے ساتھ تیرے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔اے اللہ! وہ کون سا مقام ہے جہاں میلاد پاک سے بڑھ کر تیری طرف سے خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے؟ اس لیے اے ارحم الراحمین مجھے پکا یقین ہے کہ میرا یہ عمل کبھی رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ یقیناً تیری بارگاہ میں قبول ہو گا اور جو کوئی درود و سلام پڑھے اور اس کے ذریعے سے دعا کرے وہ کبھی مسترد نہیں ہوسکتی۔

مولانا ذاکر حسین نائب امام درگاہ قطب مہرولی شریف،نے کہا کہ شیخ محقق عظیم مصلح اور معلم تھے،آپ کی درسگاہ حدیث بڑٰ بافیض اور بابرکت تھی۔ہزاروں افراد نے آپ کی درسگاہ علم وحکمت سے فائدہ اٹھا یا،اور قرآن سنت کی روشنی سے منور کیا۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعدمداحان رسالت حافظ محمد بلال،مولانا انوار الہدیٰ لونی غازی آباد،محمدشاہد رضا صابری،احمد رضا صابری،مولانا عبد الصمد صابری،مولانا منور رضا،مولانا رفاقت حسین،حافظ عبد الودودقطبی متعلم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیارکاکی،مدن پورکھادرمولوی راشد رضا،واصف شاہ ہدی قاری احمد رضا متعلم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیا رکاکی،مدن پور کھادر، حافظ محمد تسلیم،حافظ صابر حسین وغیرہ نے نعت ومنقبت کا نذرانہ پیش کرکے ماحول کو کیف بار بنادیا۔

























































