ماہ رجب کی فضیلت 

 

پرویز یعقوب مدنی

خادم جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر نیپال 

____________

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” *إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ؛ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ؛ ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقَعْدَةِ، وَ ذُوالْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ* “.

*ترجمہ:* ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ گھوم پھر کر(مہینوں کی ترتيب کی) اسی ہیئت میں آگیا ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے آسان اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے جن میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ تین مہینے ذوالقعدہ، ذو الحجہ، اور محرم بالترتيب ولگاتار ہیں اور چوتھا مہینہ رجب ہے جو جمادی(الآخرۃ) اور شعبان کے درمیان ہے۔ (بخاری : 4662 ، ومسلم : 1679)

*تشریح:* اللہ رب العالمین کے یہاں عربی مہینوں کی مجموعی تعداد کل بارہ ہے، جن میں سے چار ماہ حرمت کے ہیں ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم یہ تینوں بالترتیب ہیں جب کہ ایک چوتھا مہینہ رجب ہے جو ترتیب کے خلاف ہے۔

حرمت و تعظیم میں ان چار مہینوں کی تخصیص اسی طرح ہے جیسے صلاۃ وسطیٰ (صلاة عصر) کی تخصیص ہے اور اس کی تخصیص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کی ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے واضح اور عیاں ہے۔

رجب جیم کے ضمہ کے ساتھ بولا جائے تو معنی پھینکنا ، شرم کرنا، ڈرنا اور بڑائی کرنا، پھینک کر مارنا ہوتا ہے۔

اگر جیم کے فتحہ کے ساتھ پڑھا جائے تو معنی گھبرانا اور شرم کرنے کے ہوتے ہیں۔

اصطلاح میں رجب ان مہینوں میں سے ہے جنھیں شریعت اسلامیہ نے حرمت کا مہینہ قرار دیا ہے۔ (لغات الحدیث: ٦٩/٢)

مذكوره چاروں مہینے میں بندۂ مومن کو قتال وجدال کو حرام تسلیم کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ گناہوں سے حتی الامکان پرہیز کرے۔ اللہ رب العالمین کی اطاعت اور اس کی بندگی میں خود کو مشغول رکھے۔ نیز اس کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کرے تاکہ دارین میں کامیابی و سرخروئی حاصل ہو اور دین اسلام کے جملہ احکام ومسائل پر عمل پیرا ہو۔

علماء اسلام میں سے علامہ شوکانی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ، ابن القیم ، اور علامہ ناصرالدین البانی رحمهم اللہ جمیعا وغفر لهم وغیرہم نے وضاحت فرمائی ہےکہ ماہ رجب کی الگ سے کوئی خاص فضیلت تو نہیں ہے۔ البتہ حرمت کے مہینوں میں شمولیت کی وجہ سے اس ماہ کو بھی بندۂ مومن کو متبرک سمجھتے ہوئے نیکیوں کے اعمال کو زیادہ سے زیادہ انجام دینا چاہئے؛ کیوں کہ اس ماہ میں بھی بقیہ آٹھوں ماہ کی بہ نسبت اللہ رب العالمین انسان کے نیک اعمال کا بدلہ زیادہ اور ایسے ہی معاصی اور غلط کام پر گناہ زیادہ دیتا ہے۔

اللہ رب العالمین نے حرمت والے مہینوں کے متعلق فرمایا: {فَلَا تَظْلِمُوْا فِيْهِنَّ أنْفُسَکُمْ ﴾(التوبة :۳٦) ’’یعنی ان مہینوں میں اپنے نفسوں پر ظلم نہ کرو۔ ‘‘

اپنے نفسوں پر ظلم سے مراد معاصی کا ارتکاب کرنا اور اطاعت کے کام ترک کر دینا ہے۔

اس لئے انسان کو اس کی حرمت اور احکام ومسائل کو سمجھتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہونا چاہئے اور ان کا احترام کرنا چاہئے۔۔

اللہ تعالی ہم سب کو ‌کتاب وسنت کی صحیح اور روشن تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here