حیدرآباد کے عنبرپیٹ علاقے میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اورحیدرآباد ٹریفک پولیس نے ایک 400 سالہ قدیم مسجد کو منہدم کردیا ہے، لوگوں میں غم اور غصہ کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر مسلمانون کی رہنمائی کا دعویٰ کرنے والے اسدالدین اویسی پر ناراضگی کا بھی اظہار کیا ہے۔
مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی کے شہر حیدرآباد کےعنبرپیٹ علاقے میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اورحیدرآباد ٹریفک پولیس نے رات کے اندھیرے میں کارروائی کرتے ہوئے ایک 400 سالہ قدیم ’’یکخانہ مسجد‘‘ اور’’عاشورہ خانہ‘‘ کومنہدم کردیاہے۔ جس کے بعد حیدرآباد شہر کے مسلمانوں میں ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ وہیں عوامی حلقوں میں اس بات کا بھی تذکرہ ہے کہ ٹی آرایس کی مسلم دشمنی اور بھاجپا سے اندرون خانہ سانٹھ گانٹھ ایک بارپھرسامنے آگئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہا کہ اس پورے معاملے پرتلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی خاموشی کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ اور جی ایچ ایم سی کے حکام نے وقف بورڈ کی منظوری کے بغیرہی رات کے اندھیرے میں مسجد کوشہید کردیاہے۔
جب مسجد کے منہدم ہونے اورعوام میں اس کو لیکر غم وغصہ کی خبریں عام ہوئیں تومجلس اتحادالمسلمین کے جنرل سکریٹری اور یاقوت پورہ سے رکن اسمبلی سیداحمد پاشاہ قادری نے عنبرپیٹ پہنچ کراحتجاج درج کروایا۔ احمد پاشاہ قادری نے مسلمانوں کے ساتھ مسجد کے ملبہ پرظہر کی نمازادا کی ۔ اس موقع پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے احمد پاشاہ قادری نے کہا کہ حکام نے ٹی آرایس حکومت کی نیک نامی متاثر کرنے اور مجلس کو داغدار کرنے کے مقصد سے ایک مسجد کو شہید کیا ہے۔ احمد پاشاہ قادری نے مقامی مسلمانوں کو یقین دلایاہے کہ مجلس اتحادالمسلمین اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کرکے اسی مقام پردوبارہ یکخانہ مسجد کو تعمیرکروائیگی۔
احمد پاشا کے اس احتجاج کے بعد مجلس بچاؤ تحریک اور دیگرمسلم تنظیموں نے بھی عنبرپیٹ پہنچ کرصدائے احتجاج بلند کی ۔ مجلس بچاؤ تحریک کے سابق کارپوریٹرامجد اللہ خان خالد نے اس واقعہ کی جانچ کرانے اور مسجد تعمیرکرانے نیز جی ایچ ایم سی کو دھوکہ دے کر6 کروڑروپئے حاصل کرنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کامطالبہ کیاہے۔ وہیں سوشل میڈیا پرمسلمانوں کی جانب سے ناراضگی کا اظہارکیاجارہے۔























































