یوں تو دنیا کا کوئی مقام ایسا نہیں جہاں استاد, ٹیچر یا معلم کی اہمیت اجاگر نہ ہو اور عزت نہ کی جاتی ہو، انسانی زندگی میں ہر دن کی اہمیت ہے لیکن معاشرہ میں سال کے جن ایام کو خصوصی درجہ دیا گیا ہے ان میں ایک “یوم اساتذہ” (Teacher’s Day) ہے جو 5 ستمبر کو ہر سال ملک میں منایا جاتا ہے اور اس موقع پر اسکول و کالجس میں مختلف پروگرامس ترتیب دئیے جاتے ہیں ، جلسوں کے ذریعہ استاد کی اہمیت اور عزت کو پروان چڑھانے کی باتیں ہوتی ہیں، معلم کے احترام کا درس دیا جاتا ہے ۔ طالب علموں کی زندگی میں اساتذہ اور کتابوں کا بڑا اہم رول رہا ہے۔ جس کے ذریعہ طالب علم ساری دنیا کے فن ، تہذیب و تمدن سے مالا مال ہوتے ہیں۔ ہندوستان کے تعلیمی اداروں میں یوم اساتذہ بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اساتذہ بھی اس موقع سے طلبہ کے حق میں دل کی گہرائیوں سے دعائیں کرتے ہیں۔ اور ان کے بہتر مشتقبل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ طلبہ بھی اپنے اساتذہ کے لئے خلوص و محبت کے ساتھ ساتھ مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں۔ اور اپنے نیک خواہشات ، احساسات کا اظہار کرتے ہیں۔ واقعی طلبہ و طالبات کے نشو ونما میں اساتذہ کا اہم کردار ہوا کرتا ہے۔ پورے ملک میں یوم اساتذہ کے دن اسکولوں ، کالجوں میں جشن جیسا ماحول نظر آتا ہے۔ 

عام طور پر یہ دیکھا جارہاہے کہ وقت کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ٹیچر ڈے کے منانے کے طریقہ کار پر بھی تبدیلی آئی ہے آج متعدد اسکولوں میں ٹیچر ڈے کے موقع پرتحائف کے نام پر بچوں پر یہ دبائو بنایا جاتا ہے کہ وہ اپنے استاد کے لے قیمتی سے قیمتی تحائف کا بندوبست کریں بیشترنجی اسکولوں میں فحش گانوں پربچے رقص کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں یہ ا عمال بچے کے ذہن اور استاد کے لے بھی ازہر آلود ہوسکتے ہیں اس لے ٹیچر ڈے ہمیں نہایت ہی سادگی کے ساتھ منانا چاہیے۔ آج بچے اپنے استاد کی احترام کرنے سے قاصر ہیں اگر احترام کرتے ہیں تو دوران تعلیم،تعلیمی فراغت کے بعد اب تو ہمارے بچے اپنے استادوں کو سلام تک نہیں کرتے۔یہ اچھے معاشرے کی تشکیل کی علامت نہیں ہمیں اپنا محاشبہ کرتے ہوئے جن استادوں سے ہم نے تعلیم حاصل کی انکار احترام ہمارے لے تمام عمر لازم ہےہم زندگی کے کسی بھی بڑا عہدہ پر کیوںنہ فائض ہوجائیں مگر استاد کی تعظیم ہر حال میں کریں ۔ آج کے معاشرے میں ایک خرابی یہ دیکھی جارہی ہے کہ اگرہم اعلیٰ عہدہ پر فائض ہوجاتے ہیں تو اپنے استادجن سے ہم نے پرائمری میں تعلیم حاصل کی تھی انکے احترام میں کھڑا ہونا معیوب سمجھتے ہیں استاد کی احترام وتعظیم جیتنے دیگر مذاہب کے لوگوں میں دیکھی جاتی ہے اسکے بہ نسبت ہمارے قوم کے بچوں میں کم دیکھی جاتی اب اسکی کی کیا وجہ ہے یہ تو ہمارے اکابرین ہی بتا سکتے ہیں ہاں مگر اتنا ضرور ہے کہ اساتذہ کی خدمات کا کوئی نعم البدل نہیں سوائے اس کا کہ ہم انکا دل سے احترام کریں اور جو اس دنیا میں نہیں ہے انکے خراج عقیدت کے طور پراگر ہم صاحب ثروت ہیں تو انکے اہلیان کی ہوسکے توکچھ مدد کردیں تب ہی ٹیچر ڈے ٹیچرڈے ہوگا ورنہ نمائش کے سوا کچھ بھی نہیں ۔اللہ رب العزت ہم لوگوں کو اپنے استاد محترم کی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین!

محبوب عالم سدھارتھ نگر

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here