سالانہ عرس شیخ محقق مہرولی شریف بڑے قل شرف اور عالم اسلام کی فلاح وبہبود کی دعا کے ساتھ اختتام پذیر

خاتم المحدثین، افضل المحققین،شیخ محقق، محقق علی الاطلاق، برکت الہند جیسے بھاری بھرکم القاب سے یاد یاد کیے جانے والے عظیم محدث اور گیارہوں صدی یے مایہ ناز مجددحضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کاعرس آج قبل نماز ظہر قل شریف،صلاۃ وسلام اور عالم اسلام کی فلاح وبہبود اور ملک میں امن وامان کے فروغ واستحکام کے لے دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
جس میں شہر دہلی وبیرون دہلی کے معزز علماؤمشائخ اور عقیدت مندوں وعوام اہل سنت نے روایتی شان وشوکت کے ساتھ شرکت کرکے بارگاہ شیخ محقق میں خراج عقیدت پیش کیا۔ عرس کاآغاز منگل کی شب میں بعد نماز عشاؑ تلاوت کلام پاک سے ہوا، بعد مداحان رسالت اور شعرا ئے اسلام نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت پاک مصطفی اور بارگاہ عاشق رسول حضرت شیخ محقق میں منقبت اور مدحیہ اشعار کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا۔
اس کے بعد معروف اسلامی اسکالر حضرت مولانامفتی صوفی مقبول احمد سالک مصباحی بانی و مہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی نے حضرت محقق علی الاطلاق کی سیرت و خدمات پر جامع اور مفکرانہ علمی خطاب فرمایا انھوں نے کہا کہحضرت شیخ محقق کی علمی اور نادر روزگار شخصیتیں رو زروز نہیں پید ہوتیں،آپ کی ذات اہل ہند وسند کے لیے سرمایہ نجات اور فلاح وتدبیر ہے،انھوں نے ایسے دور میں آنکھیں کھولیں جب اکبر فتنہ جوان ہو چکاتھا،اور اور بر صغیر ہند وپاک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا اس دور میں اللہ تعالی اہل ایمان کے عقید وایمان کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دو عظیم شخصیتوں کا انتخاب فرمایا ایک حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی اور دوسرے حضرت شیخ محقق حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی۔دونوں نے اپنے اپنے طریقے سے دین الٰہی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔اس کے بعد دین الٰہی سر نہاٹھا سکا۔مولانا سالک دہلوی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت شیخ محقق کا سب سے بڑا کارنامہ دیار ہند میں حدیث رسول کی نشر واشاعت ہے،انھوں نے اس کے لیے بے نظیر جد وجہد فرمائی،ہندوستان سے حرمین شریفین کا سفر فرمایا اور اپنے شیخ حضرت عبد الوہاب علی متقی کی خدمت میں شب روز جاں فشانی کرکے علم حدیث میں کمال پید اکیا،اور ہندوستان واپس آکر ہند کی فضاؤں کو قال الللہ وقال الرسول کی دل نواز صداؤں سے معمور کردیا۔مہماناخصوصی حضرت حافظ وقاری بختیار حسین برکاتی نے کہا کہ آج حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی کا فیضان ہم سب پر ٹوٹ ٹوٹ کر برس رہاہے،اور ہم سب ایک عاشق رسول کی بارگاہ میں حاضری کی سعادت حاصل کررہے ہیں،شیخ محقق کویاد کرنا ہم سب کاادینی وملی فریضہ ہے۔اور مولانا حشمت علی خان نعیمی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیااور کہا کہبارگاہ محقق میں خراج عقیدت پیش کرنا ہم علما ئے اہل سنت وعام اہل سنت کا دینی وملی فریضہ ہے۔
مولانا صوفی معراج الحسن اشرفی نے بارگاہ شیخ محقق سے اپنی عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت کی بارگاہ بڑی بافیض بارگاہ ہے،اور عرس کی رات اللہوولوں سے مرادیں مانگنے اور پانے کی کی رات ہے،اسی لیے ان کے یوم وصال وعرس یعنی شادی اور وصل یا ر کی رات کہا جاتاہے،انھوں نے تشریف فرمافرماعلما بالخصوص مولانا سالک مصباحی کاتعارف کراتے ہوئے کہا دہلی میں ان علما کی موجودگی بھی شیخ محدث دہولی کی ایک کرامت ہے،ان حضرات کے ذریعے دہلی میں شیخ کا فیضان اور پیغام عام ہو رہاہے۔پروگرام کی نطامت دہلی کے مشہور ومعروف نقیب نازش صاحفت ونقابت حضرت سید قیصر خالد فردوسی دہلوی نے فرمائی،انھوں نے اپنے مدحیہ اور انقلابی اشعار سے پروگرام میں روح پھونک دی۔ محفل عید میلادالنبی کے لیے علما اور شعرا کو دعوت دینے اور محفل میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجانے میں مصلح قوم حضرت مولانا حشمت علی خان نعیمی دہلوی(مقیم مہرولی شریف)کی جد وجہد لائق ستائش ہے۔صلاۃ وسلام اور حضرت صوفی معراج الحسن کی دعا پر شب کی مجلس کا اختتام ہوا۔
۹۱/اکتو بر صبح نو بجے دوبارہ آخری مجلس کا انعقا دہوا جس میں بھاری تعداد میں مہمانان خصوصی،معزین شہر دہلی،اور اہمن قومی وملی شخصیات نے حضرت صاحب سجادہ ومتولی درگاہ حضرت شیخ عبدالحق فرحان حقی کی دعوت پر شرکت فرمائی۔ اس پروگرام میں بھی مداحان رسالت وشعرائے اسلام بالخصوص فرحان دہلوی، مولانا غلام دستگیر قادری،مولاناذاکر حسین خطیب وامام درگاہ قطب پاک نے نعت ومنقبت کانذرانہ پیش کیا۔مولانا مفتی منظر محسن صاحب نعیمی تغلق آبادکاخطاب نایاب بھی ہوا،جس میں انھوں نے اختصار کے ساتھ شیخ محقق محدث دہلوی کے ایمان وعقیدہ کے تحفظ کے حوالے سے کی خدمات کا جائز ہ پیش کیا،اور انھوں نے علما وعوام اہل سنت کے نام شیخ کا آخری پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔
پروگرام کی نظامت مولانا ظفر الدین برکاتی مدیر ماہنامہ کنزالایمان مٹیامحل جامع مسجد نے فرمائی،انھوں نے ساتھ ہی ایک شاندارتحقیقی مقالہ حضرت شیخ محقق کی تصنیفی خدمات کے حوالے سے پیش کیا۔جس میں تفصیل کے ساتھ تمام کتابوں کا مختصر ذکر کیااور یہ بھی بتا یا کہ کونسی کتاب محفوظ ہے اور کونسی کتاب نایاب ہے،ااور ان کے موضوعات اور مضامین کاخلاصہ بھی پیش کیا۔
پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ نبیرہ اعلی اعلی حضرت حضرت علامہ ومولانا منان رضا خان منانی میاں بریلوی خلیفہ حضور شیخ الاسلام کچھوچھوی،حضرت سید وکیل احمد نظامی درگاہ محبوب الہی،مولانا اشتیاق احمد برکاتی خطیب وامام درگاہ قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، مہرولی شریف، مولانا سید شاداب احمد رضوی ممبر حج کمیٹی دہلی اسٹیٹ، حلیفہ حضور اشرف ملت،لچھمی نگر دہلی، مولانا حیدر پرواز برکاتی خطیب وامام درگاہ نصیرالدین چراغ دہلی، مولانافروغ احمد طریقی صاحب، باڑہ ہندو راؤ، مولانا ذاکر حسین خطیب وامام درگاہ قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، مہرولی شریف، فخرالقرا حضرت قاری وکیل احمد فخری دریا گنج، اور درجنوں علماوشعراوائمہ دہلی اور حاضرین مجلس نے بارگاہ محقق میں خراج عقیدت پیش کیا۔
صاحب سجادہ ومتولی درگاہ حضرت پیر عبدالحق فرحان حقی نے شجرہ خوانی فرمائی،بعد ہ صلاۃ وسلام ہوا پھر قرائے کرام نے قل شریف شریف پڑھا پھر عالم اسالم کی فلاح وبہبود اور ملک میں امن وامان کی دعا کے ساتھ عرس کے اختتام کا اعلان کیاگیا۔نماز ظہر کی باجماعت ادائیگی کے بعد حاضرین وعقیدت مندان کی خدمت میں لنگر حقی پیش کیا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here