گذشتہ کئی دنوں سے ہندوستان کی معشیات و اقتصادیات میں گراوٹ کی خبریں آ رہی ہیں جس کی وجہ سے ہندوستان کی کئ قدیم کمپنیاں بند ہو گئیں اور کچھ بند ہونے کی دہانے پر ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں غریب و مزدور لوگوں کی روزی روٹی پر خطرہ منڈلا رہا ہے،
انہی بدنصیب کمپنیوں میں سے ایک بہت  بڑی اور پرانی کمپنی پارلے جی(Parle G)  ہے جس کے بند ہونے کی خبریں گردش کررہی ہیں، اس کمپنی کے بند ہونے سے تقریباً دس ہزار لوگ بے روزگار ہونگے، اس کے بند ہونے سے عمومی طور پر سبھی غریب و مزدور طبقہ کے لوگوں کو  اپنی روزی روٹی کی فکر لاحق ہو رہی ہے لیکن خصوصی طور پر مجھے سب سے زیادہ تکلیف ہو رہی ہے ، کیونکہ پارلے بسکٹ سے میرا تعلق گہرا اور بہت پرانا ہے۔
اس پارلے جی(Parle G) بسکٹ نے میری لاج رکھی ہے، عزت بھی بچائی ہے، کیونکہ جب کوئی مہمان اچانک گھر آجاتا تو والدہ صاحبہ فوراً پارلے بسکٹ لینے کے لئے دوکان پر دوڑا دیتیں تاکہ مہمان کو پارلے جی کے ساتھ پانی پینے کو دیا جا سکے، اور جب ہم بچپن میں نانا نانی، خالہ خالو یا کسی اور رشتے دار کے یہاں جانے کا ارادہ کرتے تو پہلے چار یا پانچ روپے کا ایک پارلے خرید کر جیب میں ڈالتے اور چل دیتے، اس وقت پارلے بسکٹ کی قدروقیمت و اہمیت کسی برفی، افلاطون، کلاقند، گلاب جامن جیسی بیش قیمتی مٹھائیوں سے کم نہ تھی اور آج بھی ہے۔
پارلے جی بچوں سے لیکر بوڑھوں تک سبھی لوگوں کو پسند ہے یہ غریبوں کے پیاس کو مٹاتا ہے، ان کی عزت کو بچاتا ہے، روتے ہوئے بچوں کو بہلاتا ہے
لیکن کسے معلوم تھا کہ جو بسکٹ چائے میں ڈبویا جاتا تھا آج اسی بسکٹ کو چائے والا  ڈوبو دیگا!

عبدالمقیت
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں زیر تعلیم

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here